جنرل عاصم منیر کی فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی

Malik
0



فیلڈ مارشل کا عہدہ کیا ہے اور یہ کن حالات میں دیا جاتا ہے

 


20 مئی 2025 کو پاکستان کی وفاقی کابینہ نے ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دے دی۔ یہ اعزاز انہیں حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران "آپریشن بنیان مرصوص" کی کامیاب قیادت اور بھارت کو منہ توڑ جواب دینے پر دیا گیا ہے ۔

 فیلڈ مارشل کا عہدہ پاکستان کی فوجی تاریخ میں انتہائی نایاب اور قابل احترام سمجھا جاتا ہے۔ اس مضمون میں ہم تفصیل سے جانیں گے کہ فیلڈ مارشل کا عہدہ کیا ہے، یہ کب اور کیوں دیا جاتا ہے، اس کے اختیارات کیا ہوتے ہیں اور پاکستانی تاریخ میں اس کی کیا اہمیت ہے۔


Field Marshall 


فیلڈ مارشل کا عہدہ کیا ہے اور یہ کب دیا جاتا ہے؟


فیلڈ مارشل فوج میں جنرل کے عہدے سے بھی اعلیٰ ترین رینک ہے جو پانچ ستاروں پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ کوئی معمول کی فوجی ترقی نہیں بلکہ ایک غیر معمولی اعزاز ہے جو خاص حالات میں غیر معمولی عسکری یا قومی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے ۔


اس عہدے کی چند اہم خصوصیات:


یہ ایک اعزازی عہدہ ہے جس کے ساتھ کوئی عملی کمان یا آپریشنل اختیارات وابستہ نہیں ہوتے 

- یہ عہدہ تاحیات ہوتا ہے، یعنی اس پر فائز شخصیت کو عام فوجی افسران کی طرح ریٹائر نہیں کیا جاتا 

یہ رینک زیادہ تر علامتی، تاریخی اور قومی شناخت کے طور پر دیا جاتا ہے 

دنیا بھر میں یہ عہدہ ان جرنیلوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے بڑی جنگوں میں فیصلہ کن کامیابیاں حاصل کی ہوں یا ملک کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کیا ہو 


پاکستان میں یہ عہدہ "غیر معمولی، مثالی قیادت اور خدمات" کے پیش نظر دیا جاتا ہے، جیسا کہ جنرل عاصم منیر کو "آپریشن بنیان مرصوص" کی کامیابی پر یہ اعزاز دیا گیا ۔


پاکستان میں فیلڈ مارشل بننے والے جنرلز




پاکستان کی تاریخ میں اب تک صرف دو فوجی افسران کو فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا گیا ہے:


1. جنرل محمد ایوب خان: وہ 1959 میں فیلڈ مارشل بنے تھے۔ ایوب خان 1951 میں پاکستان آرمی کے کمانڈر ان چیف بنے اور بعد میں 1958 میں مارشل لا نافذ کرکے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے خود کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز کیا ۔


2. جنرل سید عاصم منیر: 20 مئی 2025 کو انہیں وفاقی کابینہ کی منظوری سے فیلڈ مارشل بنایا گیا۔ یہ اعزاز انہیں بھارت کے خلاف "آپریشن بنیان مرصوص" کی کامیاب قیادت پر دیا گیا جس میں پاکستان نے چھ بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا ۔


فیلڈ مارشل کا عہدہ آرمی چیف سے اعلیٰ ہوتا ہے، لیکن اس میں عملی اختیارات کم ہوتے ہیں۔ آرمی چیف فوج کی روزمرہ کمان کرتا ہے جبکہ فیلڈ مارشل کی حیثیت ایک معزز بزرگ کی سی ہوتی ہے ۔


 فیلڈ مارشل کے اختیارات


اگرچہ فیلڈ مارشل کا عہدہ انتہائی معزز ہے، لیکن اس کے ساتھ کوئی خصوصی اختیارات یا مراعات وابستہ نہیں ہوتیں:


اس عہدے کو سرکاری طور پر تسلیم تو کیا جاتا ہے، لیکن یہ آپریشنل کمانڈ اتھارٹی یا آئینی طاقت کے ساتھ نہیں آتا 

فیلڈ مارشل کو فوج کی روزمرہ کی کمان یا پالیسی سازی میں شامل نہیں کیا جاتا 

یہ عہدہ اپنے وقار کے باوجود ماورائے آئین اختیار نہیں دیتا 

پاکستان کے آئینی فریم ورک کے مطابق صدر مسلح افواج کے سپریم کمانڈر ہوتے ہیں، نہ کہ فیلڈ مارشل 


اس کا مطلب یہ ہے کہ فیلڈ مارشل کا عہدہ عملی اختیارات سے زیادہ ایک اعزازی حیثیت رکھتا ہے جو کسی فوجی افسر کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔


 جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کی وجوہات


وفاقی کابینہ نے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنانے کی جو وجوہات بیان کی ہیں، ان میں شامل ہیں:


آپریشن بنیان مرصوص کی کامیاب قیادت: 6 اور 7 مئی 2025 کی رات بھارت نے پاکستان پر بلا اشتعال حملہ کیا تھا جس کے جواب میں پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا۔ اس آپریشن میں پاکستان نے چھ بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا ۔

دشمن کو شکست فاش دینا: وفاقی کابینہ کے مطابق جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے بھارت کے عزائم خاک میں ملا دیے ۔

مثالی جرأت اور عزم: کابینہ نے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے مثالی جرأت اور عزم کے ساتھ پاک فوج کی قیادت کی اور مسلح افواج کی جنگی حکمت عملی کو بھرپور طریقے سے ہم آہنگ کیا ۔


Operation Bunyan Marsus


جنرل عاصم منیر نے خود اس اعزاز پر کہا کہ "یہ انفرادی نہیں بلکہ افواج پاکستان اور پوری قوم کے لیے اعزاز ہے" ۔


آرمی چیف اور فیلڈ مارشل کے عہدوں میں بنیادی فرق


آرمی چیف اور فیلڈ مارشل کے عہدوں میں کئی اہم فرق ہوتے ہیں جو ان کی نوعیت، اختیارات اور حیثیت کو واضح کرتے ہیں:


1. عہدے کی نوعیت

آرمی چیف: یہ ایک عملی کمانڈ پوزیشن ہے جو پاکستان آرمی کی روزمرہ کی قیادت اور انتظامی ذمہ داریوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

فیلڈ مارشل: یہ ایک اعزازی عہدہ ہے جو غیر معمولی فوجی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔


2. فوجی درجہ (رینک)

آرمی چیف: چار ستارہ جنرل (4-ستارہ رینک)

فیلڈ مارشل: پانچ ستارہ جنرل (5-ستارہ رینک) جو فوج میں سب سے اعلیٰ درجہ ہوتا ہے۔


3. مدت اور تقرری

آرمی چیف: 

 مقررہ مدت (عام طور پر 3 سال)

 وزیراعظم کی سفارش پر صدر پاکستان تقرر کرتے ہیں

فیلڈ مارشل:

تاحیات عہدہ (ریٹائرمنٹ نہیں ہوتی)

وفاقی کابینہ کی منظوری درکار ہوتی ہے


4. اختیارات

آرمی چیف:

پوری پاکستان آرمی کی عملی کمان

فوجی پالیسی سازی میں مرکزی کردار

 جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے رکن

فیلڈ مارشل:

کوئی عملی کمان یا آپریشنل اختیارات نہیں

 علامتی اور اعزازی حیثیت

 مشاورتی کردار ادا کر سکتے ہیں


5. تقریبات میں ترجیح

آرمی چیف: موجودہ کمانڈر کی حیثیت سے سرکاری تقریبات میں نمایاں مقام

فیلڈ مارشل: سابق کمانڈرز سے زیادہ معزز مقام لیکن موجودہ کمانڈ سے کم تر


6. تاریخ میں تعداد

آرمی چیف: پاکستان میں اب تک 17 آرمی چیف ہو چکے ہیں

فیلڈ مارشل: صرف 2 فوجی افسران کو یہ اعزاز ملا ہے یعنی جنرل ایوب خان اور  جنرل عاصم منیر


 7. تنخواہ اور مراعات

آرمی چیف: مکمل تنخواہ اور تمام فوجی مراعات

فیلڈ مارشل: اعزازی تنخواہ اور کچھ خاص مراعات (عملی کمانڈ کی مراعات نہیں)


8. آئینی حیثیت

آرمی چیف: آئین پاکستان میں واضح طور پر بیان کردہ عہدہ

فیلڈ مارشل: آئین میں مخصوص طور پر ذکر نہیں، ایک روایتی اعزاز


یہ فرق واضح کرتے ہیں کہ اگرچہ فیلڈ مارشل کا عہدہ اعلیٰ ترین فوجی درجہ ہے، لیکن عملی اختیارات اور روزمرہ کی کمان آرمی چیف کے پاس ہی ہوتی ہے۔


کیا فیلڈ مارشل ہی فوج کے آرمی چیف بھی ہوں گے؟


پاکستان میں فیلڈ مارشل کا عہدہ ایک اعزازی حیثیت رکھتا ہے، جبکہ آرمی چیف عملی کمانڈر ہوتا ہے۔ آئیے تفصیل سے سمجھتے ہیں:


فیلڈ مارشل کی حیثیت


فیلڈ مارشل پانچ ستارہ جنرل کا عہدہ ایک اعزازی درجہ ہے جو غیر معمولی فوجی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ عملی کمانڈ یا آپریشنل اختیارات وابستہ نہیں ہوتے ۔


آرمی چیف کی حیثیت


آرمی چیف (چار ستارہ جنرل) پاکستان آرمی کا عملی سربراہ ہوتا ہے جو فوج کی روزمرہ کمان اور انتظامی ذمہ داریاں سنبھالتا ہے ۔


موجودہ صورتحال


جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنایا گیا ہے، لیکن وہ آرمی چیف کے عہدے پر بھی برقرار رہیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ:


1. حال ہی میں پاکستانی پارلیمنٹ نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر دی ہے ۔

2. جنرل عاصم منیر نومبر 2027 تک آرمی چیف کے عہدے پر رہیں گے ۔

3. فیلڈ مارشل کا عہدہ انہیں "آپریشن بنیان مرصوص" کی کامیاب قیادت پر اعزازی طور پر دیا گیا ہے ۔


مستقبل کی صورتحال


جب جنرل عاصم منیر آرمی چیف کے عہدے سے ریٹائر ہوں گے، تو ان کا فیلڈ مارشل کا عہدہ تاحیات برقرار رہے گا ۔

اس وقت ایک نیا آرمی چیف تعینات کیا جائے گا، جو چار ستارہ جنرل ہوگا ۔

-فیلڈ مارشل عاصم منیر اس وقت بھی فوج میں سب سے سینئر ترین افسر ہوں گے، لیکن ان کے پاس عملی کمانڈ نہیں ہوگی ۔


تاریخی پہلو


پاکستان کی تاریخ میں پہلے فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان نے بھی یہی طریقہ کار اپنایا تھا - وہ فیلڈ مارشل بننے کے بعد بھی آرمی چیف کے عہدے پر برقرار رہے تھے ۔


- موجودہ صورتحال: جنرل عاصم منیر دونوں عہدوں فیلڈ مارشل اور آرمی چیف پر فائز ہیں۔

- مستقبل میں: جب وہ آرمی چیف کے عہدے سے ریٹائر ہوں گے تو صرف فیلڈ مارشل کی حیثیت رکھیں گے، اور ایک نیا آرمی چیف تعینات کیا جائے گا۔

- فیلڈ مارشل کا عہدہ تاحیات ہوتا ہے جبکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت 5 سال ہے ۔


فیلڈ مارشل کا عہدہ پاکستان کی فوجی تاریخ میں ایک نایاب اور انتہائی معزز اعزاز ہے جو اب تک صرف دو فوجی افسران کو دیا گیا ہے - جنرل ایوب خان اور جنرل عاصم منیر۔ یہ کوئی معمول کا عہدہ نہیں بلکہ غیر معمولی حالات اور غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کے ساتھ کوئی عملی اختیارات وابستہ نہیں ہوتے، لیکن یہ فوجی قیادت کے لیے سب سے بڑا اعزاز سمجھا جاتا ہے۔


جنرل عاصم منیر کا فیلڈ مارشل بننا نہ صرف ان کی انفرادی کامیابی ہے بلکہ پاکستانی فوج اور پوری قوم کے لیے فخر کا مقام ہے۔ جیسا کہ انہوں نے خود کہا، یہ اعزاز "قوم کی امانت ہے جس کو نبھانے کے لیے لاکھوں عاصم بھی قربان ہیں" ۔


پاکستان کی تاریخ میں فیلڈ مارشل کا عہدہ ایک نایاب اعزاز ہے جو ملک کے دفاع اور سلامتی میں غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف ایک فرد بلکہ پوری قوم کے عزم اور جذبے کی علامت ہے۔

Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !