کیا بھارت پاکستان کا پانی روک سکتا ہے

Malik
0


 کیا بھارت،  پاکستان کا پانی روکنے کی صلاحیت رکھتا ہے؟ 


پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے موجودہ دور میں، سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty 1960) ایک بار پھر زیر بحث ہے۔ بھارت کی جانب سے معاہدے کو "معطل" کرنے کے دعوؤں کے بعد، پاکستان میں مختلف سوالات اٹھ رہے ہیں جیسا کہ:  

کیا بھارت پاکستان کا پانی مستقل طور پر بند کر سکتا ہے؟ 

بھارت کے پاس ایسی صلاحیت موجود ہے یا نہیں؟ 

سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے حصے کے دریاؤں پر بھارت نے کتنے ڈیم بنا رکھے ہیں؟ 


اس بلاگ میں ہم قانونی، جغرافیائی اور تکنیکی پہلوؤں سے ان سوالات کے جواب دینے کی کوشش کریں گے۔

  

سندھ طاس معاہدہ 


1. سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟ 

1960 میں ورلڈ بینک کی ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت 6 دریاؤں سندھ، جہلم، چناب، راوی، بیاس، ستلج کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا:  

مغربی دریائی نظام : سندھ، جہلم اور چناب پر پاکستان کے حق کو تسلیم کیا گیا جبکہ 

مشرقی دریائی نظام  یعنی راوی، بیاس اور ستلج پر بھارت کو اختیار دیا گیا کہ وہ ان دریاؤں کے پانی کو استعمال کر سکتا ہے۔ 


اس کے ساتھ ساتھ بھارت کو مغربی دریاؤں پر محدود استعمال کی اجازت ہے، جیسے ہائیڈرو پاور پروجیکٹس، لیکن وہ پانی کا بہاؤ مکمل طور پر نہیں روک سکتا۔  



2. کیا بھارت پاکستان کا پانی مستقل بند کر سکتا ہے؟

حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارت کی طرف سے آئے دن ایسے بیانات جاری کیے جاتے ہیں جن میں کہا جاتا ہے کہ پاکستان کو پانی کی بوند بوند کے لیے ترسایا جائے گا، پاکستان کے پانی کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا وغیرہ وغیرہ۔ 

ایسے میں بہت سے پاکستانی یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ کیا بھارت واقعی پاکستان کا پانی مکمل طور پر بند کر سکتا ہے۔ اس بات کا سادہ سا جواب تو یہ ہے کہ پانی کے بہاؤ کو مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں۔ البتہ دریاؤں پر بند باندھ کر ان کے بہاؤ کو کنٹرول ضرور کیا جا سکتا ہے۔

 بھارت پہلے بھی پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کرتا آیا ہے، قحط سالی کے دوران پانی ذخیرہ کر لینا اور بارشوں کے موسم میں چھوڑ دینا بھارت کا وطیرہ رہا ہے تاکہ پاکستان کے زراعت کے شعبے کو متاثر کیا جا سکے۔ 

پاکستان میں بہنے والے تقریباً سارے ہی دریا مقبوضہ کشمیر سے گزر کر آتے ہیں یہاں پر بھارت نے  ان دریاؤں کو کنٹرول کرنے کے لیے بیشتر چھوٹے بڑے ڈیم بنا رکھے ہیں اور کئی دوسرے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں پانی کو صرف بجلی پیدا کرنے کے لیے تو روکا جا سکتا ہے لیکن یہاں پانی کو بڑے پیمانے پر زرعی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ 

بھارت میں موجود کئی ماہرین بھی اس بات کا اقرار کر چکے ہیں کہ بھارت کو پاکستان کے پانی کو روکنے کے لیے کم از کم بیس سال کی مسلسل تعمیر کے عمل سے گزرنا ہو گا جو کہ بظاہر نا ممکن سی بات ہے۔ بہرحال بھارت اگر پاکستان کے پانیوں کو روکنے کی کوشش کرتا بھی ہے تو کون سے ایسے پہلو ہیں جو اسے ایسا کرنے سے روکتے ہیں۔ 


 قانونی پہلو: 

سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے، جسے یکطرفہ طور پر ختم کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔  

اگر بھارت پانی روکتا ہے، تو پاکستان بین الاقوامی عدالت (ICJ) یا ثالثی عدالت میں اپیل کر سکتا ہے۔  

- ماضی میں بھی بگلیہار ڈیم اور کشن گنگا ڈیم کے معاملات پر ثالثی ہوئی، جس میں بھارت کو کچھ پابندیاں لگائی گئیں۔  


جغرافیائی پہلو: 

- دریائے سندھ اور چناب کا زیادہ تر حصہ مقبوضہ کشمیر سے گزرتا ہے، جہاں بھارت کے پاس ڈیم بنانے کی محدود گنجائش ہے۔  

سندھ کا زیادہ تر پانی پہلے ہی پاکستان کے زیریں علاقوں میں آ چکا ہوتا ہے، اس لیے بھارت مکمل بند باندھنے کی پوزیشن میں نہیں۔  


تکنیکی پہلو: 

ڈیمز کا مقصد صرف پانی ذخیرہ کرنا یا بجلی بنانا ہوتا ہے، نہ کہ پانی مکمل روکنا۔  

اگر بھارت پانی روکنے کی کوشش کرے تو خود بھارت کو سیلاب کا خطرہ بڑھ جائے ڈیمز کا زیادہ پانی ذخیرہ کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔  

 موسمیاتی اثرات: گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گلیشیرز تیزی سے پگل رہے ہیں ایسے میں دریاؤں کی مکمل بندش ناممکن ہے۔  


 بھارت مکمل طور پر پانی نہیں روک سکتا، لیکن پانی کے بہاؤ میں رکاوٹیں ڈال سکتا ہے، جس سے پاکستان کو مشکلات ہو سکتی ہیں۔  


Baglihar Dam: Wikipedia 


3. بھارت نے پاکستان کے دریاؤں پر کتنے ڈیم بنا رکھے ہیں؟ 

بھارت نے سندھ، جہلم اور چناب پر متعدد ڈیمز اور ہائیڈرو پاور منصوبے بنائے ہیں، جن میں سے چند اہم یہ ہیں:  


(الف) دریائے چناب پر:

1. بگلیہار ڈیم (900 میگاواٹ)   

2. پاکل ڈول ڈیم (1,000 میگاواٹ)  

3. سواروکھی ڈیم (زیر غور)

(ب) دریائے جہلم پر: 

1. کشن گنگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ (330 میگاواٹ) – مکمل  

2. رٹلے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ: زیر تعمیر  


(ج) دریائے سندھ پر: 

1. نملہ باگورا ڈیم چھوٹا منصوبہ  

2. دیوانہ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ زیر غور  


ان میں سے زیادہ تر منصوبے بجلی پیدا کرنےکے لیے ہیں، لیکن پاکستان کا موقف ہے کہ یہ پانی کے بہاؤ کو متاثر کر سکتے ہیں۔  



4. اگر بھارت پانی روکے تو پاکستان کے کیا اختیارات ہیں؟

1. بین الاقوامی عدالت میں مقدمہ: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان قانونی چارہ جوئی کر سکتا ہے۔  

2. ڈیمز کی تعمیر: پاکستان کو ڈائمنگ بش ڈیم جیسے منصوبوں کو تیز کرنا ہوگا تاکہ پانی کا ذخیرہ کیا جا سکے۔  

3. آبی انتظام کی بہتری: پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے ڈرپ ایریگیشن اور جدید طریقے اپنانے ہوں گے۔  



5.  کیا بھارت مکمل طور پر پانی روک سکتا ہے؟ 


مکمل بندش ناممکن: جغرافیائی اور تکنیکی لحاظ سے بھارت پانی کو 100% روک نہیں سکتا۔  

عارضی رکاوٹیں ممکن: بھارت پانی کے بہاؤ کو کم کر سکتا ہے، جس سے پاکستان کو مشکلات ہو سکتی ہیں۔  

پاکستان کے پاس قانونی اور تکنیکی حل موجود: اگر حکمت عملی سے کام لیا جائے، تو پانی کے بحران سے بچا جا سکتا ہے۔  

بھارت پانی کو مکمل طور پر بند نہیں کر سکتا، اگر ایسا کرنے کی کوشش کرتا بھی ہے تو بھارت کا اپنا مشہور دریا دریائے برہما پترا چین سے آتا ہے اور یوں چین کو بھی اس دریا کے پانی کے استعمال کا بہانا مل جائے گا۔ پاکستان کے پانیوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش سے بھارت ایسی مثال پیدا کر ڈے گا جس کے بعد پھر اس کا اپنا مستقبل خطرات سے خالی نہیں رہے گا۔ بھارت پاکستان کا پانی روکے یا نہ روکے لیکن پاکستان کو اپنے آبی وسائل کے تحفظ کے لیے ڈیمز کی تعمیر اور پانی کے استعمال میں بچت کی ضرورت ہے۔  


ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !