معروف ٹک ٹاکر سجل ملک کی وائرل ویڈیو

Malik
0

 

ایک اور معروف ٹک ٹاکر کی نازیبا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل 


حال ہی میں پاکستانی ٹک ٹاک اسٹار سجل ملک ایک متنازعہ ویڈیو کے باعث سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہیں۔ یہ ویڈیو، جس میں ایک خاتون کو نازیبا حالت میں دکھایا گیا ہے، انٹرنیٹ پر وائرل ہو چکی ہے۔ تاہم، ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آیا یہ ویڈیو واقعی سجل ملک کی ہے یا نہیں۔ یہ معاملہ سمیہ حجاب، مناہل ملک اور امشا رحمان جیسی دیگر معروف شخصیات کے ساتھ پیش آئے واقعات کی یاد دلاتا ہے، جو آن لائن پرائیویسی اور انٹرنیٹ کے ذم درانہ استعمال سے متعلق ایک بار پھر ہماری توجہ مبذول کرواتا ہے۔  


Sajal Malik 


مشہور کہاوت ہے کہ جب تک سچ ثابت ہوتا ہے تب تک جھوٹ کہیں دور تک نکل چکا ہوتا ہے۔ اس معاملے میں بھی جب تک سچ آئے گا اس وقت بہت دیر ہو چکی ہو گی۔ سوشل میڈیا پر اس طرح کی ویڈیوز وائرل ہو جانا کوئی عام سی بات نہیں ۔ یہ کسی کی عزت اور اس کے پورے کیریئر کو داؤ پر لگانے کے مترادف ہے ۔ 


کیا یہ جعلی ویڈیو ہے؟  


جدید دور میں مصنوعی ذہانت (AI) کی ترقی نے جعلی ویڈیوز (Deepfake) بنانے کو آسان بنا دیا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کسی بھی شخص کی تصویر یا ویڈیو کو اس طرح تبدیل کر سکتی ہے کہ وہ حقیقت جیسی لگے، حالانکہ وہ بالکل جعلی ہو۔ کئی نامور شخصیات پہلے ہی اس طرح کے حملوں کا شکار ہو چکی ہیں، جہاں ان کی جعلی ویڈیوز بنا کر ان کی عزت مجروح کی گئی۔  


سجل ملک کے معاملے میں بھی یہ امکان موجود ہے کہ یہ ویڈیو AI کے ذریعے تیار کی گئی ہو۔ اگر ایسا ہے تو یہ ایک سنگین جرم ہے، جس میں کسی کی عزت کو نقصان پہنچانے کے لیے ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔  


سوشل میڈیا کا ردِ عمل  


سجل کے مداحوں نے اس واقعے کو ان کی پرائیویسی کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خواہ ویڈیو اصلی ہو یا نہ ہو، کسی کی ذاتی زندگی کو اس طرح عوامی بنانا ایک غیر اخلاقی فعل ہے۔  


دوسری طرف، کچھ صارفین کا خیال ہے کہ یہ ویڈیو شہرت حاصل کرنے یا فالورز بڑھانے کے لیے جان بوجھ کر لیک کی گئی ہو سکتی ہے۔ تاہم، ایسے دعووں کی کوئی ٹھوس بنیاد نہیں، اور بغیر ثبوت کے کسی پر الزام لگانا درست نہیں۔  


سجل ملک کی خاموشی: کیا وجہ ہو سکتی ہے؟  


سجل ملک نے اب تک اس معاملے پر کوئی عوامی بیان جاری نہیں کیا۔ ان کی خاموشی نے مزید افواہوں کو جنم دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، ایسے حالات میں متاثرہ شخص کے لیے قانونی چارہ جوئی کرنا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ویڈیو کو ہٹوانا ہی بہترین حل ہوتا ہے۔  


آن لائن پرائیویسی اور قانونی تحفظ کی ضرورت 


سجل ملک کا یہ واقعہ ایک بار پھر ڈیجیٹل پرائیویسی کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ پاکستان میں سائبر کرائمز کے خلاف قوانین موجود ہیں، لیکن ان پر موثر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ: 


1. مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔  

2. جعلی ویڈیوز (Deepfakes) بنانے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں۔ 

3. سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فوری طور پر ایسی غیر اخلاقی مواد کو ہٹانے کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔  


کیا ہم محفوظ ہیں؟ 


عام صارفین کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ AI ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کس طرح ہمارے معاشرے کو متاثر کر رہا ہے۔ ہمیں:  

کسی بھی غیر مصدقہ ویڈیو یا تصویر کو شیئر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔  

 سوشل میڈیا پر کسی کی عزت کو مجروح کرنے والے مواد کی رپورٹ کرنی چاہیے۔  

اپنی ذاتی معلومات اور تصاویر کو محفوظ رکھنا چاہیے۔   


سجل ملک کا معاملہ ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی کے اس دور میں ہماری ذاتی زندگی کتنی غیر محفوظ ہو چکی ہے۔ یہ صرف ایک شخص کا مسئلہ نہیں، بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک انتباہ ہے کہ ہم سائبر جرائم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور قانون سازی پر زور دیں۔  


کیا آپ کے خیال میں AI کے ذریعے بنائی گئی جعلی ویڈیوز کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے؟ اپنی رائے کمنٹس میں ضرور شیئر کریں!  

 کسی کی عزت کو مجروح کرنا کوئی تفریح نہیں، بلکہ ایک سنگین جرم ہے۔ ہوشیار رہیں، محفوظ رہیں!

Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !